اپنی بہن بینظیر بھٹو کے دور اقتدار میں مرتضیٰ بھٹو کا قتل ہوا تھا
کراچی کی ایک مقامی عدالت نے میر مرتضیٰ بھٹو اور ان کے سات ساتھیوں کے قتل کے مقدمے میں نامزد تمام پولیس افسران کو بری کردیا ہے۔ یہ فیصلہ تیرہ سال بعد سنایا گیا ہے۔
مرتضیٰ بھٹو قتل کیس میں یہ مختصر فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج شرقی آفتاب احمد نے سنیچر کے روز اپنی عدالت میں سنایا جہاں تمام نامزد ملزم پولیس افسران موجود تھے۔
مرتضیٰ بھٹو قتل کیس میں سے بری ہونے والے افسران میں سابق سربراہ انٹیلیجنس بیورو مسعود شریف، وفاقی ٹیکس محتسب شعیب سڈل، ایڈیشنل آئی جی سندھ واجد علی درانی، ای آئی جی پولیس ویلفیئر سندھ شاہد حیات، ایس ایس پی رائے طاہر، آغا جمیل، عبدالباسط، راجہ حمید، فیصل اور بشیر قائم خانی سمیت اٹھارہ ملزمان شامل ہیں۔
مرتضیٰ بھٹو قتل کیس میں تیئس ملزمان نامزد کیے گئے تھے۔ جن میں سے پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور شکیب قریشی دو ہزار آٹھ میں بری ہوچکے ہیں۔ کیس میں نامزد سابق وزیراعلی سندھ سید عبداللہ شاہ اور انسپکٹر ذیشان کاظمی فوت ہوچکے ہیں جبکہ ایک اور پولیس افسر حق نواز سیال نے مبینا طور پر خودکشی کر لی تھی۔
مرتضیٰ بھٹو پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے بڑے صاحبزادے اور سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے بھائی تھے۔ انہیں سمتبر 1996 میں کراچی کلفٹن میں ان کی آبائی رہائش گاہ کے قریب ایک پولیس مقابلے میں سات ساتھیوں سمیت قتل کیا گیا تھا۔ مرتضی بھٹو کے قتل کے وقت ان کی بہن بینظیر بھٹو پاکستان کی وزیراعظم تھیں۔ بعد میں ان کی حکومت ختم کردی گئی تھی۔
مرتضیٰ بھٹو قتل کیس کراچی کی ماتحت عدالت میں تیرہ سال زیرسماعت رہا۔ اس دوران پاکستان کی کئی حکومتیں اور متعلقہ عدالت کے جج تبدیل ہوتے رہے۔
مرتضیٰ بھٹو کی بیوہ اور پیپلز پارٹی شہید بھٹو کی سربراہ غنوی بھٹو نے تاحال اپنا باقاعدہ ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے مگر ان کے وکیل بیریسٹر عمر سیال کا کہنا ہے کہ عدالت سے تفصیلی فیصلہ ملنے کے بعد وہ اعلی عدالتوں سے رجوع کرنے کا فیصلہ کریں گے۔
What’s Going Right in Pakistan
-
Adil Najam There is much – way too much – that is going terribly wrong in
Pakistan. But not all is lost. Not just yet. One must never deny that which
is ...
13 years ago
No comments:
Post a Comment